ساری دنیا انتہا پسند ہے۔
ساری دنیا انتہا پسند ہے۔ چاہے وہ لبرلز ہوں یا پھر مذہب پسند۔ کوئی اپنی بات کی مخالفت کرنے والوں کو دیکھنا پسند نہیں کرتا۔ بلکہ دنیا کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے ک لبرلز کہلانے والوں نے ہی دنیا میں اکثر اپنے مخالفین کا قتل عام کیا۔ وہ لوگ جو سزائے موت کے مخالف ہیں وہ اپنے مخالفین کو موت سے کم کسی سزا پہ معاف نہیں کرتے۔عراق، ویت نام، جاپان ، چین، کشمیر اور افغانستان کی تاریخ اس بات کی گواہ ہیں
۔
دنیا کے سب لبرلز میں ایک سب سے بڑی برائی یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسی وجہ سے مشہور ہو جائے جو اسلام مخالف ہو تو پھر اس کی ہر بات کو بغیر تحقیق سچ مان لینا۔ اس کی غلط بات کو جانتے ہوئے بھی غلط نہ کہنا کہ جیسے اس کی غلط بات کو غلط کہنے سے اس کا قتل ہو جائے گا۔
اور ہماری پاکستانی قوم میں سب سے بڑی برائی یہ ہے کے اسے الفاظ کو سہی طرح اپنے حق میں استعمال کرنے کا طریقہ نہیں آتا۔
مثال کے طور پر ملالہ نے کہا کے پاکستان میں لڑکیوں کو پڑھنے کی اجازت نہیں ہے خواتین کی زندگی جیل کی زندگی کی طرح ہے تو لبرلز نے یہ جانتے ہوئے بھی کو جھوٹ ہے شاید پیسے کے لیے یا پھر اس سوچ کے تحت کے اس سے ملالہ کا رتبہ کم ہو جائے گا اس کی ایک بار بھی تردید نہ کی۔ چاہے وہ بختاور زرداری ہو یا پھر مردوں سے طاقتور بلکہ پاکستان کے قانون سے عملا" بالاتر عاصمہ جہانگیر۔
اور عام کیا پڑھے لکھے پاکستانیوں نے بھی دلائل سے اس کو صرف دشمن ایجنٹ ثابت کرنے کی کوشش کی۔
دونوں طرف جھگڑا ہی ہو رہا ہے اور نقصان پاکستان کا ہو رہا ہے۔
کسی نے لبرلز کو یہ کہنے کی کوشش نہیں کی نہ انٹرنیشنل میڈیا میں اپنا موقف مناسب طریقے سے پیش کیا کہ وہ بچی ہے چھوٹی سی۔ اپنے علاقے میں اسکے جو آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا ایک فیصد ہے کے حالات بیان کر رہی ہے۔باقی پاکستان میں ایسا کچھ نہیں ہے۔
اگر بات کچھ اس طرح سے یا اس سے بہتر طریقے سے کی جاتی تو شاید پاکستان کا امیج ملالہ ڈراے سے اتنا خراب نہ ہوتا۔کیونکہ ملالہ کی کھلی مخالفت سے ان کی آواز کو کسی نے نہیں سنا لیکن اگر ملالہ کی مخالفت کی بجائے اس کی تصیح کرنے پہ قوت صرف کی جاتی تو ان کی آواز شاید ریجکٹ کرنا لبرلز کے لیے اتنا آسان نہ ہوتا۔
توصیف احمد کشاف
ساری دنیا انتہا پسند ہے۔ چاہے وہ لبرلز ہوں یا پھر مذہب پسند۔ کوئی اپنی بات کی مخالفت کرنے والوں کو دیکھنا پسند نہیں کرتا۔ بلکہ دنیا کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے ک لبرلز کہلانے والوں نے ہی دنیا میں اکثر اپنے مخالفین کا قتل عام کیا۔ وہ لوگ جو سزائے موت کے مخالف ہیں وہ اپنے مخالفین کو موت سے کم کسی سزا پہ معاف نہیں کرتے۔عراق، ویت نام، جاپان ، چین، کشمیر اور افغانستان کی تاریخ اس بات کی گواہ ہیں
۔
دنیا کے سب لبرلز میں ایک سب سے بڑی برائی یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسی وجہ سے مشہور ہو جائے جو اسلام مخالف ہو تو پھر اس کی ہر بات کو بغیر تحقیق سچ مان لینا۔ اس کی غلط بات کو جانتے ہوئے بھی غلط نہ کہنا کہ جیسے اس کی غلط بات کو غلط کہنے سے اس کا قتل ہو جائے گا۔
اور ہماری پاکستانی قوم میں سب سے بڑی برائی یہ ہے کے اسے الفاظ کو سہی طرح اپنے حق میں استعمال کرنے کا طریقہ نہیں آتا۔
مثال کے طور پر ملالہ نے کہا کے پاکستان میں لڑکیوں کو پڑھنے کی اجازت نہیں ہے خواتین کی زندگی جیل کی زندگی کی طرح ہے تو لبرلز نے یہ جانتے ہوئے بھی کو جھوٹ ہے شاید پیسے کے لیے یا پھر اس سوچ کے تحت کے اس سے ملالہ کا رتبہ کم ہو جائے گا اس کی ایک بار بھی تردید نہ کی۔ چاہے وہ بختاور زرداری ہو یا پھر مردوں سے طاقتور بلکہ پاکستان کے قانون سے عملا" بالاتر عاصمہ جہانگیر۔
اور عام کیا پڑھے لکھے پاکستانیوں نے بھی دلائل سے اس کو صرف دشمن ایجنٹ ثابت کرنے کی کوشش کی۔
دونوں طرف جھگڑا ہی ہو رہا ہے اور نقصان پاکستان کا ہو رہا ہے۔
کسی نے لبرلز کو یہ کہنے کی کوشش نہیں کی نہ انٹرنیشنل میڈیا میں اپنا موقف مناسب طریقے سے پیش کیا کہ وہ بچی ہے چھوٹی سی۔ اپنے علاقے میں اسکے جو آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا ایک فیصد ہے کے حالات بیان کر رہی ہے۔باقی پاکستان میں ایسا کچھ نہیں ہے۔
اگر بات کچھ اس طرح سے یا اس سے بہتر طریقے سے کی جاتی تو شاید پاکستان کا امیج ملالہ ڈراے سے اتنا خراب نہ ہوتا۔کیونکہ ملالہ کی کھلی مخالفت سے ان کی آواز کو کسی نے نہیں سنا لیکن اگر ملالہ کی مخالفت کی بجائے اس کی تصیح کرنے پہ قوت صرف کی جاتی تو ان کی آواز شاید ریجکٹ کرنا لبرلز کے لیے اتنا آسان نہ ہوتا۔
توصیف احمد کشاف
No comments:
Post a Comment