Thursday, October 17, 2013

    احوال ایک کمانڈو ایکشن کا
عید کا دن ایک رات کی دوری پر ہو تو بازاروں میں رش بھی شدید ہوتا ہے۔ کچھ کمیٹی والوں کی چھابڑی والوں سے کمیٹی کے پیسے بنانے کی خواہش آدھے سے زیادہ بازار کا راستہ ویسے ہی بند کر دیتی ہے۔
ایسے میں آج میں بازار گھر والوں کے ساتھ عید کی شاپنگ جیسے مار دینے کی حد تک بور کام کے لیے پہنچا۔ بازار کے ایک چوک میں راستہ ملنے کے انتظار میں کھڑے تھے کہ ایک دم ساتھ سے گزرنے والے جوان آدمی کی شرٹ کندھے سے پکڑ کے ایک لڑکی نے کھینچی۔
میں سمجھا یہ کوئی اس کی فیملی کی لڑکی ہے جو اسے موٹرسائکلوں کو پھلانگنے سے منع کر رہی ہے مگر اگلے ہی لمحے لڑکی نے یہ کہتےہوئے کہ ہاتھ کہاں لگایا تم نے اسے ایک زوردار تھپڑ جڑ دیا۔اس سے پہلے کہ وہ لڑکا اپنا بچاوء کرتا یا کچھ بولتا دوسری سائڈ سے ایک اور لڑکی نے زوردار تھپڑ جڑ دیا۔
اس سے بھی حیران کن منظر وہ ہم نے اور ہمارے ساتھ آسمان اور سارے بازار نے دیکھا جب ایک لڑکی نے باقاعدہ اس کے سینے پہ تقریباٗ فلائنگ کک جڑی۔
اس بے چارے( اگر وہ قصور وار تھا بھی تو اس اچانک افتاد کے بعد بے چارا ہو چکا تھا) نے کہا بھی کہ میں نے ایسا کچھ نہیں کیا ایک لڑکی نے اپنا ایڑی والا جوتا اتار لیا۔یہ دیکھ کے اس آدمی نے اپنے بچاوء کے لیے دو لڑکیوں کے ہاتھ پکڑے تو میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا۔ ایک لڑکی بولی " امی اس کا گلا دبا دیں"۔
خیر اس سے پہلے کے اس آدمی کا مزید کباڑا ہوتا لوگوں نے بیچ بچاوء کروا کے اسے وہاں سے بھیج دیا۔
اس ساری کاروائی میں دو منٹ سے زیادہ وقت نہیں لگا ہو گا۔
میں سوچ رہا تھا کہ پاکستانی پولیس کو ان لڑکیوں سے کمانڈو ایکشن سیکھنا چاہیے جنہوں نے 2 منٹ سے کم وقت میں بغیر کسی ہتھیار کے ایک ہٹے کٹے جوان کو زمین چاٹنے پر مجبور کر دیا۔
توصیف احمد کشافؔ

No comments:

Post a Comment